Friday, May 13, 2016

شریف فیملی کی پراپرٹی کے لندن مے شواہد مل گی

                                                             

شریف خاندان کے لندن فلیٹس کے بارے میں تردید کے کے دعوؤں کی قلعی کھل گئی اور اس پراپرٹی کے شواہد مل گئے ہیں ، حدیبیہ پیپرملزم کی جانب سے التوفیق انویسٹمنٹ فنڈ کے ذریعے لئے جانے والے قرضے پر لندن ہائیکورٹ کا 1999ءکا فیصلہ ایک ناقابل تردید دستاویزی شہادت سامنے آگئی  جبکہ وزیراعظم کے خاندان کا دعویٰ ہے کہ وہ فلیٹس 2006ءمیں خریدے گئے۔
روزنامہ جنگ کے مطابق  وزیراعظم کے بچوں کاموقف ہے کہ  لندن کے فلیٹ جدہ کی سٹیل مل بیچ کر خریدے گئے تاہم لندن کی عدالت 1999ءمیں میاں شہباز شریف، میاں عباس شریف اور میاں محمد نواز شریف کے خلاف نادہندگی کا فیصلہ دے چکی ہے۔ متذکرہ افراد نے یہ قرض التوفیق انویسٹمنٹ فنڈ سے حدیبیہ پیپرملز کے نام پر حاصل کیا تھا اور اس کے ساتھ شریف خاندان کی چار املاک نتھی کی گئی تھیں۔ یہ وہی چار املاک ہیں جن کے بارے میں وزیراعظم کے صاحبزادے یہ کہتے ہیں کہ انہوں نے یہ 2006ءمیں آف شور کمپنیوں کے ساتھ خریدیں۔
شریف خاندان نے ابھی تک اپنے ردعمل میں واضح طور پر یہی کہا ہے کہ 2006ءمیں سعودی عرب میں کاروبار بیچنے کے بعد رقم قانونی طریقے سے برطانیہ منتقل کی جہاں آف شور کمپنیاں اور لندن کے فلیٹ خریدے گئے تاہم برطانوی ہائیکورٹ کے 1999ءکے فیصلے سے بلاشک و شبہ یہ بات ثوہت ہوجاتی ہے کہ شریف خاندان لندن کے فلیٹوں کا مالک قرار دیا گیا تھا کیونکہ اس نے برطانوی انویسٹمنٹ فنڈ سے جو قرض حاصل کیا وہ انہی کو گروی رکھ کر حاصل کیا۔

رپورٹ کے مطابق  غالباً لندن ہائیکورٹ کا فیصلہ ہی وہ واحد چیز ہے جو شریف خاندان کو مشکل میں ڈالے گی۔ لندن ہائیکورٹ کے روبرو چارمدعا علیہان تھے جن میں حدیبیہ پیپر ملز لمیٹڈ، میاں شہباز شریف، میاں عباس شریف اور میاں محمد نواز شریف شامل تھے جبکہ مدعوی توفیق انویسٹمنٹ فنڈ لمیٹڈ تھا۔ لندن ہائیکورٹ نے 5 فروری 1999ءکو اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ”حکم دیا جاتا ہے کہ (1 مدعا علیہان کی درخواست آر اسی سی کے آرڈر 12 کے ضابطہ 8کے تحت مسترد کی جاتی ہے ۔ (2 درخواست (مقدمے) پر آنے والی لاگت مدعا علیہان مدعی کو دیں اور اگر اس پر سمجھوتہ نہیں ہوتا تو ان پر ٹیکس لگایا جائے۔ اس کے بعد 16 مارچ 1999ءکو اپنے فیصلے میں عدالت نے حدیبیہ پیپرملز اور دیگر تینوں مدعا علیہان کو حکم دیا کہ وہ قرضہ ادا کریں۔ واجب الادا رقم 5 نومبر 1999ءتک ادا نہ ہوسکی جس پر عدالت نے اپنے حکم کے ذریعے شریف خاندان کی املاک اس سے نتھی کردیں۔

No comments:

Post a Comment

thanks for visiting blog