Friday, May 13, 2016

آئندہ 24گھنٹوں میں ملک بھرمیں تیزہواؤں کے ساتھ بارش کاامکان


لاہور، فیصل آباد ڈویژن)کے مختلف علاقوں میں وقفے سے تیز ہواؤں اور گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان۔ رواں ہفتہ کے دوران متوقع تیز ہواؤں/ بارش کے باعث میدانی علاقوں میں دن کے درجہ حرارت میں 3 سے 5 ڈگری کمی کا امکان۔ آئندہ 24گھنٹوں کے دوران ملک کے بیشتر علاقوں میں دن کے وقت موسم گرم رہے گا۔تاہم خیبر پختونخواہ(مالاکنڈ، ہزارہ، پشاور، کوہاٹ، بنوں، مردان، ڈی آئی خان ڈویژن)، اسلام آباد، بالائی پنجاب (راولپنڈی، گوجرانوالہ، لاہور، سرگودھا، ساہیوال، فیصل آباد ڈویژن)، فاٹا، گلگت بلتستان اورکشمیر کے مختلف مقامات پر تیز ہواؤں اور گرج چمک کیساتھ بارش جبکہ جنوبی پنجاب (ملتان، ڈی جی خان،بہاولپور ڈویژن)، کوئٹہ اور ژوب ڈویژن میں بھی بعض مقامات پر گرد آلود ہوائیں چلنے/ تیز ہواؤں اور گرج چمک کیساتھ ہلکی بارش کا امکان ہے۔ گزشتہ24 گھنٹوں کے دوران بالائی خیبرپختونخواہ، فاٹا، جنوبی پنجاب اورشمال مشرقی بلوچستان میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کیساتھ بارش ہوئی۔ پاراچنار45، چترال10، پٹن ، کالام04، دیر01۔ ژوب09 ،بارکھان06، ڈی جی خان میں 02 ملی میٹرریکارڈ کی گئی۔

پاناما لیکس،عمران خان کا لندن فلیٹ بھی بے نامی آف شور کمپنی نیازی سروسز لمیٹڈ کے نام نکلا


 پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی طرف سے  لندن میں موجود  2003ءمیں بیچی جانیوالی پراپرٹی بے نامی آف شور کمپنی کی ملکیت تھی تاہم عمران خان کے ترجمان نعیم الحق نے بتایا کہ مذکورہ فلیٹ ہمیشہ عمران خان کے نام پر ہی تھا۔
روزنامہ جنگ نے دعویٰ کیاکہ برطانوی حکومت کے سرکاری لینڈ رجسٹری ریکارڈ کے مطابق 3 مئی 1984ءپر مذکورہ جائیداد، ڈریکوٹ ایونیو پر قائم فلیٹ نمبر 2، لندن (ساﺅتھ کینسنگٹن)، چینل آئی لینڈ کے علاقے جرسی میں قائم نیازی سروسز لمیٹڈ کے نام پر رجسٹرڈ تھی۔ یہ فلیٹ 17 مارچ 2003ءکو 7 لاکھ 15 ہزار برطانوی پاﺅنڈز میں فروخت کیا گیا۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین نے اپنے مختلف انٹرویوز میں بھی یہی بتایا تھا کہ انہوں نے مذکورہ قیمت پر یہ فلیٹ فروخت کیا تھا لیکن یہ نہیں بتایا فلیٹ آف شور کمپنی کی ملکیت تھا۔
رپورٹ کے مطابق  الیکشن کمیشن آف پاکستان سے حاصل کردہ دستاویزات کے مطابق 2002ءکے عام انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں این اے 71 میانوالی کی نشست پر جمع کرائے جانے والے کاغذات نامزدگی میں بھی عمران خان نے لندن میں مذکورہ فلیٹ کا یہی پتہ بتایا تھا۔ قانونی فیس جمع کرانے کے بعد اخبار نے جرسی حکام سے دستاویزات کی نقل حاصل کی ہے جن کے مطابق نیازی سروسز لمیٹڈ چینل آئی لینڈ کے علاقے جرسی میں 10 مئی 1983ءکو رجسٹر کی گئی اور اس کا کمپنی کوڈ 26211 تھا۔ کمپنی کا پتہ لینگٹری ہاﺅس، لا موٹ اسٹریٹ، سینٹ ہیلیئر، جرسی تھا۔ چینل آئی لینڈ کا علاقہ جرسی آف شور کمپنیوں کیلئے محفوظ مقام سمجھا جاتا ہے اور تحقیقاتی صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم (انٹرنیشنل کنسورشیم آف انوسٹی گیٹیو جرنلسٹس) کی جانب سے حال ہی میں جو معلومات جاری کی گئی ہیں ان میں جرسی کا نام بھی شامل ہے۔ جرسی حکام کے سرکاری دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ ۱) لینگٹری ٹرسٹیز لمیٹڈ، ۲) لینگٹری سیکریٹریز لمیٹڈ، ۳) لینگٹری کنسلٹنٹس لمیٹڈ مئی 1983ءمیں نیازی سروسز لمیٹڈ کے قیام کے وقت اس کے بانی ارکان تھے اور کمپنیز (جرسی) لا 1861ءتا 1968ءکمپنی کا مجموعی سرمایہ دس ہزار برطانوی پاﺅنڈز تھا اور اس کے شیئرز کی تعداد بھی دس ہزار تھی جس کا مطلب کمپنی کے فی شیئر کی قیمت ایک برطانوی پاﺅنڈ تھی۔ یہ بے نامی معاہدہ تھا۔ بعد میں نیازی سروسز لمیٹڈ کا کنٹرول تین کمپنیوں نے سنبھال لیا۔رائل کورٹ آف جرسی کی دستاویزات میں بھی یہی معلومات موجود ہیں۔
روزنامہ جنگ کے مطابق نیازی سروسز لمیٹڈ کے 8 صفحات پر مشتمل میمورنڈم آف ایسوسی ایشن کے مطابق کمپنی کے اغراض و مقاصد یہ ہیں: ”کاروبار بالخصوص کھیلوں کی سرگرمیوں اور کھیلوں کے حوالے سے مارکینٹنگ اور تفریحی مصنوعات کے سلسلے میں کنسلٹنسی اور مشورے کی خدمات فراہم کرنا اور کھیلوں کی سرگرمیوں سے وابستہ مصنوعات کے معاملے میں تکنیکی ایڈو ا ئس دینا۔“ نیازی سروسز لمیٹڈ کے 12 اغراض و مقاصد ہیں۔ آرٹیکلز آف ایسوسی ایشن کے 26 صفحات میں کمپنی کے آپریشنز کے حوالے سے مختلف قوائد و ضوابط بتائے گئے ہیں۔ کمپنیز رجسٹری میں نیازی سروسز کے سالانہ ریٹرنز کا بھی ذکر شامل ہے جو 2011ءتک ادا کیے گئے ہیں۔
عمران خان کے ترجمان نعیم الحق سے دی نیوز نے رابطہ کر کے یہ پوچھا کہ کیا عمران خان کا ڈریکوٹ ایونیو پر قائم فلیٹ نمبر 2، لندن (ساﺅتھ کینسنگٹن) آف شور کمپنی کی ملکیت ہے تو جواب میں نعیم الحق نے دو ٹوک الفاظ میں اس کی تردید کی اور کہا کہ یہ فلیٹ ان کے ذاتی نام پر تھا۔

شریف فیملی کی پراپرٹی کے لندن مے شواہد مل گی

                                                             

شریف خاندان کے لندن فلیٹس کے بارے میں تردید کے کے دعوؤں کی قلعی کھل گئی اور اس پراپرٹی کے شواہد مل گئے ہیں ، حدیبیہ پیپرملزم کی جانب سے التوفیق انویسٹمنٹ فنڈ کے ذریعے لئے جانے والے قرضے پر لندن ہائیکورٹ کا 1999ءکا فیصلہ ایک ناقابل تردید دستاویزی شہادت سامنے آگئی  جبکہ وزیراعظم کے خاندان کا دعویٰ ہے کہ وہ فلیٹس 2006ءمیں خریدے گئے۔
روزنامہ جنگ کے مطابق  وزیراعظم کے بچوں کاموقف ہے کہ  لندن کے فلیٹ جدہ کی سٹیل مل بیچ کر خریدے گئے تاہم لندن کی عدالت 1999ءمیں میاں شہباز شریف، میاں عباس شریف اور میاں محمد نواز شریف کے خلاف نادہندگی کا فیصلہ دے چکی ہے۔ متذکرہ افراد نے یہ قرض التوفیق انویسٹمنٹ فنڈ سے حدیبیہ پیپرملز کے نام پر حاصل کیا تھا اور اس کے ساتھ شریف خاندان کی چار املاک نتھی کی گئی تھیں۔ یہ وہی چار املاک ہیں جن کے بارے میں وزیراعظم کے صاحبزادے یہ کہتے ہیں کہ انہوں نے یہ 2006ءمیں آف شور کمپنیوں کے ساتھ خریدیں۔
شریف خاندان نے ابھی تک اپنے ردعمل میں واضح طور پر یہی کہا ہے کہ 2006ءمیں سعودی عرب میں کاروبار بیچنے کے بعد رقم قانونی طریقے سے برطانیہ منتقل کی جہاں آف شور کمپنیاں اور لندن کے فلیٹ خریدے گئے تاہم برطانوی ہائیکورٹ کے 1999ءکے فیصلے سے بلاشک و شبہ یہ بات ثوہت ہوجاتی ہے کہ شریف خاندان لندن کے فلیٹوں کا مالک قرار دیا گیا تھا کیونکہ اس نے برطانوی انویسٹمنٹ فنڈ سے جو قرض حاصل کیا وہ انہی کو گروی رکھ کر حاصل کیا۔

رپورٹ کے مطابق  غالباً لندن ہائیکورٹ کا فیصلہ ہی وہ واحد چیز ہے جو شریف خاندان کو مشکل میں ڈالے گی۔ لندن ہائیکورٹ کے روبرو چارمدعا علیہان تھے جن میں حدیبیہ پیپر ملز لمیٹڈ، میاں شہباز شریف، میاں عباس شریف اور میاں محمد نواز شریف شامل تھے جبکہ مدعوی توفیق انویسٹمنٹ فنڈ لمیٹڈ تھا۔ لندن ہائیکورٹ نے 5 فروری 1999ءکو اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ”حکم دیا جاتا ہے کہ (1 مدعا علیہان کی درخواست آر اسی سی کے آرڈر 12 کے ضابطہ 8کے تحت مسترد کی جاتی ہے ۔ (2 درخواست (مقدمے) پر آنے والی لاگت مدعا علیہان مدعی کو دیں اور اگر اس پر سمجھوتہ نہیں ہوتا تو ان پر ٹیکس لگایا جائے۔ اس کے بعد 16 مارچ 1999ءکو اپنے فیصلے میں عدالت نے حدیبیہ پیپرملز اور دیگر تینوں مدعا علیہان کو حکم دیا کہ وہ قرضہ ادا کریں۔ واجب الادا رقم 5 نومبر 1999ءتک ادا نہ ہوسکی جس پر عدالت نے اپنے حکم کے ذریعے شریف خاندان کی املاک اس سے نتھی کردیں۔

Thursday, May 12, 2016

واٹس ایپ نے ونڈوز اور میک آپریٹنگ سسٹم کیلئے بھی ایپلی کیشن متعارف کرا دی




مشہور سوشل میڈیا ایپلی کیشن واٹس ایپ نے بالآخر ونڈوز اور میک آپریٹنگ سسٹم کیلئے بھی اپنی ایپلی کیشن متعارف کرا دی ہے جو بالکل واٹس ایپ ویب کی طرح کام کرتی ہے جو جنوری 2015ءمیں متعارف کرائی گئی تھی۔ یہ ایپلی کیشنز ایک لحاظ سے واٹس ایپ ویب کی طرح ہی کام کرتی ہے اور موبائل پر موجود واٹس ایپ کی چیٹس، ہسٹری، کالز اور نوٹیفکیشنز کو کمپیوٹر پر دکھاتی ہے۔ اور اس کا مطلب ہے کہ اگر کسی وجہ سے آپ کے موبائل پر انٹرنیٹ بند ہو گیا ہے یا پھر بیٹری ختم ہونے کے باعث موبائل بند ہے تو پھر کمپیوٹر ایپلی کیشن بھی کسی کام کی نہیں رہے گی۔ واٹس ایپ کی ونڈوز یا میک ایپلی کیشن انسٹال کرنے کیلئے یہاں کلک کر کے سیٹ اپ کو ڈاﺅن لوڈ کر لیں اور پھر انسٹال کریں۔ اسے کھولنے پر آپ کے سامنے ایک ونڈو کھل جائے گی جس پر کیو آر کوڈ ہو گا۔ اب اپنے موبائل میں واٹس ایپ کو کھول کر سیٹنگز میں جائیں اور واٹس ایپ ویب کو کلک کر کے موبائل کے کیمرے کو کیو آر کوڈ پر لے جائیں ، اب کچھ ہی سکینڈز میں نئی ایپلیکیشن موبائل کیساتھ کنیکٹ ہو جائے گ۔
اس ایپلی کیشن کے استعمال سے آپ کمپیوٹر میں موجود فائلز اپنے دوستوں کو بھیج سکتے ہیں، دوستوں کی جانب سے موصول ہونے والی وائس کالز سن تو سکتے ہیں لیکن وائس کال کرنے کی سہولت ابھی مہیا نہیں کی گئی البتہ آپ وائس کلپ ریکارڈ کر کے بھیج سکتے ہیں۔

وزیر اعظم تقریر کرکے پارلیمنٹ سے چلے جائیں گے ،اپوزیشن شور کرتی رہے گی:نجم سیٹھی




سینئر تجزیہ کار نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ حکومت کا ایجنڈا ہے کہ پاناما لیکس معاملہ کو طول دیا جائے جس میں وہ کامیاب رہی ، وزیراعظم پارلیمنٹ میں وہی بات کریں گے جوا ب تک کرتے آئے ہیں، ضرورت پڑی تو نواز شریف سعودی شاہی خاندان کے کسی فرد کا ایسا خط بھی لے آئیں گے جو کہے گا کہ ان کو پیسے میں نے دیئے تھے,ایوان میں  نواز شریف ممکنہ طور پر کہیں گے میرے اثاثوں کے گوشوارے الیکشن کمیشن میں موجود ہیں جو چاہے دیکھ سکتا ہے، پاناما لیکس میں میرا نام نہیں میرے بچوں کا نام ہے، اگر کمیشن میرے بچوں کو بلانا چاہے تو وہ احتساب کیلئے پیش ہوجائیں گے، اس مختصر تقریر کے بعد وہ اسمبلی سے رخصت ہوجائیں گے اور اپوزیشن شور مچاتی رہے گی۔
جیونیوز کے پروگرام ’آپس کی بات‘ میں گفتگوکرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہاکہ پاناما لیکس پر اپوزیشن کا موقف تبدیل ہوتا رہا ہے جبکہ وزیراعظم نواز شریف اب تک ایک ہی بات کہتے آرہے ہیں وہی بات وہ پارلیمنٹ میں کہیں گے،کمیشن کے ٹی او آرز بننے اور انکوائری شروع ہونے میں اب بھی کئی مہینے لگ جائیں گے ، حکومت کا بھی یہی ایجنڈا تھا کہ پاناما لیکس کے معاملہ کو طول دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن حکومت کے ٹریپ میں پوری طرح پھنس گئی ہے، اپوزیشن جتنی جلدی حکومت کو ساتھ بٹھا کر ٹی اوآرز فائنل کرکے تحقیقات شروع کروادے گی اتنا ہی معاملہ اپوزیشن کے حق میں جائے گا، جتنی دیر لڑائی جھگڑے چلیں گے اپوزیشن کو اتنا ہی نقصان ہوگا،اثاثوں کے حوالے سے ثبوت نواز شریف کو نہیں اپوزیشن یا انکوائری کمیشن کو لانا ہوں گے۔
نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ عمران خان فرسٹریشن کا شکار ہوگئے ہیں اسی لئے مسلسل موقف تبدیل کررہے ہیں، نیب کو تحقیقات کا کہنے والے عمران خان ماضی میں اسی نیب کو گالیاں دیتے رہے ہیں، نیب چیئرمین آج وہی صاحب ہیں جنہیں چیف سیکرٹری پنجاب لگانے سے مجھے عمران خان نے روکا تھا، عمران خان کی وجہ سے جج بھی کمیشن کا حصہ بننے سے گھبرارہے ہیں لیکن عمران خان کا سپریم کورٹ کے حاضر سروس ججوں پر مشتمل کمیشن بنانے کا مطالبہ بالکل درست تھا، حکومتی ٹی او آرز کو قبول نہ کرنا بھی عمران خان کا درست فیصلہ تھا، عمران خان کی طرف سے روزانہ مطالبات تبدیل کر نے سے حکومت کو فائدہ ہورہا ہے جبکہ عوام کنفیوذ ہورہی ہے۔